دِن پھر آئے ہیں باغ میں گل کے
بوئے گل ہے سراغ میں گل کے
دلِ ویراں میں دوستوں کی یاد
جیسے جگنو ہوں داغ میں گل کے
کیسی آئی بہار اب کے برس
بوئے خوں ہے ایاغ میں گل کے
اب تو رستوں میں خاک اُڑتی ہے
سب کرشمے تھے باغ میں گل کے
آنسوئوں کے دیے جلا ناصرؔ
دم نہیں اب چراغ میں گل کے
ناصر کاظمی