اِک دبستانِ ہنر کھولیں گے

اہلِ دل آنکھ جدھر کھولیں گے
اِک دبستانِ ہنر کھولیں گے
وہیں رُک جائیں گے تاروں کے قدم
ہم جہاں رختِ سفر کھولیں گے
بحرِ ایجاد خطرناک سہی
ہم ہی اب اس کا بھنور کھولیں گے
کنج میں بیٹھے ہیں چپ چاپ طیور
برف پگھلے گی تو پر کھولیں گے
آج کی رات نہ سونا یارو
آج ہم ساتواں در کھولیں گے
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s