اس چمن کی ہے آبرو ہم سے

جلوہ ساماں ہے رنگ و بو ہم سے
اس چمن کی ہے آبرو ہم سے
درس لیتے ہیں خوش خرامی کا
موجِ دریا و آبِ جو ہم سے
ہر سحر بارگاہِ شبنم میں
پھول ملتے ہیں باوضو ہم سے
ہم سے روشن ہے کارگاہِ سخن
نفسِ گل ہے مشک بؤ ہم سے
شب کی تنہائیوں میں پچھلے پہر
چاند کرتا ہے گفتگو ہم سے
شہر میں اب ہمارے چرچے ہیں
جگمگاتے ہیں کاخ و کو ہم سے
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s