یہ دل کرے گا کسی دن کوئی بڑی لغزش

ہوئی ہے آج تو بس ایک عام سی لغزش
یہ دل کرے گا کسی دن کوئی بڑی لغزش
بس اس قدر ہی یہ دنیا سمجھ میں آئی ہے
وہیں سزا ملی ہم کو جہاں ہوئی لغزش
ہُوا ہے کھیل جو میری گرفت سے باہر
ضرور مجھ سے ہوئی ہے کہیں کوئی لغزش
ازالۂ غلَطی کا ہے انحصار اِس پر
وہ صبح کی غلَطی ہے کہ شام کی لغزش
نہیں ہے جیتنا ممکن ترے لیے باصرِؔ
ترا حریف نہ جب تک کرے کوئی لغزش
باصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s