کہتا ہے دل کہ آج نکل جا کسی طرف

بادل ہے اور پھول کھِلے ہیں سبھی طرف
کہتا ہے دل کہ آج نکل جا کسی طرف
تیور بہت خراب تھے سنتے ہیں کل ترے
اچھا ہُوا کہ ہم نے نہ دیکھا تِری طرف
جب بھی مِلے ہم اُن سے اُنہوں نے یہی کہا
بس آج آنے والے تھے ہم آپ کی طرف
اے دل یہ دھڑکنیں تِری معمول کی نہیں
لگتا ہے آ رہا ہے وہ فِتنہ اِسی طرف
خوش تھا کہ چار نیکیاں ہیں جمع اُس کے پاس
نکلے گناہ بیسیوں اُلٹا مِری طرف
باصرِؔ عدو سے ہم تو یونہی بدگماں رہے
تھا اُن کا اِلتفات کسی اور ہی طرف
باصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s