اچھا کہ برا نہیں رہا کچھ
کچھ یاد رہا نہیں رہا کچھ
ہر چند بتا نہیں رہا کچھ
میں تجھ سے چھُپا نہیں رہا کچھ
اک ننھی سی لَو سے سب کچھ تھا
بُجھتے ہی دیا نہیں رہا کچھ
اب کس کو چمن میں ڈھونڈتی ہے
اے بادِ صبا نہیں رہا کچھ
اب ہم بھی بدل گئے ہیں باصرِؔ
اب اُن سے گِلہ نہیں رہا کچھ
باصر کاظمی