سدا چمکتے رہے مہر و ماہ و اختر سے
چلے جو آپؐ کے ہمراہ پا گئے منزل
نہیں چلے تو جھگڑتے رہے مقدر سے
وگرنہ مجھ کو تہی دامنی ہی زیبا ہے
کہ چاہیے مجھے خیرات ایک ہی در سے
وہ آنکھ جس کا کہ سرمہ ہو خاکِ راہِ رسولؐ
وہ ہو سکے گی نہ خیرہ زر و جواہر سے
نبیؐ کی مدح سرائی وہ قرض ہے باصرِؔ
ادا ہوا نہ کبھی جو کسی سخن ور سے
1987ئ
باصر کاظمی