بکھر کر رہ گئیں لہریں ہوا کی

عجب صورت بنی میری صدا کی
بکھر کر رہ گئیں لہریں ہوا کی
ہمارے جرم آپ اپنی سزا ہیں
اضافی ہے سزا روزِ جزا کی
کوئی پیماں نہیں باندھا تھا لیکن
تِری باتوں میں خوشبو تھی وفا کی
عجب سی اک تڑپ تھی میرے دل میں
تری آنکھوں میں شوخی تھی حیا کی
شناساؤں سے جی گھبرا گیا ہے
ضرورت ہے کسی نا آشنا کی
نہیں ملتے اگر وہ تم سے باصرِؔ
کچھ اُن کی اور کچھ مرضی خدا کی
باصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s