عمارتوں میں نہاں دفینے کو ڈھونڈتا ہوں
بلندیوں کے امین زینے کو ڈھونڈتا ہوں
وہ جس کی خاطر ہمارے آبا نے کی تھی ہجرت
میں اپنے شہروں میں اُس مدینے کو ڈھونڈتا ہوں
جو لائے گھر میں مرے گہر ہائے رزقِ طیب
ہمیشہ محنت کے اُس پسینے کو ڈھونڈتا ہوں
دُکھے نہ دشمن کا دل بھی میرے سخن سے باصِرؔ
میں بات کرنے کے اُس قرینے کو ڈھونڈتا ہوں
باصر کاظمی