ہم الگ بیٹھ رہے چُپ ہو کر
اب تِرے جی میں جو آئے سو کر
اب تجھے کھو کے خیال آتا ہے
تجھ کو پایا تھا بہت کچھ کھو کر
کیا بُرا ہے مجھے اچھا ہونا
کوئی تدبیر اگر ہے تو کر
تم نے کیا کر لیا رہ کر بیدار
ہم نے تو عمر گنوا دی سو کر
آج تک تم نہیں سنبھلے باصرِؔ
کھائی تھی کِس کی گلی میں ٹھوکر
باصر کاظمی