تم بھی اے کاش! مرے بھاگ جگانے آتے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 4
ہمرہِ بادِ صبا پُھول کِھلانے آتے
تم بھی اے کاش! مرے بھاگ جگانے آتے
چاند کے قرب سے بے کل ہو سمندر جیسے
ایسی ہلچل مرے دل میں بھی مچانے آتے
جیسے بارش کی جگہ پُھول پہ شبنم کا نزول
تم بھی ایسے میں کسی اور بہانے آتے
رنگِرخسار سے دہکاتے شب و روز مرے
آتشِگل سے مرا باغ جلانے آتے
دینے آتے مجھے تم صبحِبہاراں کی جِلا
اور خوشبو سا رگ و پے میں سمانے آتے
ماجد صدیقی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s