آپ سے ہو گیا بھی اگر سامنا ہم نہ کچھ کہہ سکے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 20
دل میں اندوہ جتنا تھا دل میں رہا ہم نہ کچھ کہہ سکے
آپ سے ہو گیا بھی اگر سامنا ہم نہ کچھ کہہ سکے
منعکس ہو سکی ہم سے بس اِس قدر اپنی رودادِ دل
ایک قطرہ سا پلکوں سے ڈھلکا کیا ہم نہ کچھ کہہ سکے
دل کے اندر تھا جو کچھ وہ چہرے پہ مرقوم ہوتا رہا
حشر سا اک پسِچشم ولب تھا بپا ہم نہ کچھ کہہ سکے
نارسائی کی کثرت نے ہم کو دلائے حجاب اس قدر
چھیڑتی رہ گئی آنچلوں کی ہوا ہم نہ کچھ کہہ سکے
عذر کیا کیا زباں پر نہ لائے، دئیے کوسنے کیا سے کیا
آپ ہی نے ہمیں جو کہا سو کہا ،ہم نہ کچھ کہہ سکے
ماجد صدیقی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s