گرد کے طوفاں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 23
سانس میں غلطاں
گرد کے طوفاں
مِلک ہے اپنی
رنجِ فراواں
اُڑنے لگا کیوں
رنگِ گُلستاں
ہاتھ ہوا کے
برگ، پَرافشاں
غُنچہ و گُل ہیں
خاک بہ داماں
جبر کا نشتر
نِزدِ رگِ جاں
ہر رُخِ انور
ششدر و حیراں
عمر ہے جیسے
شامِ غریباں
مُزرعۂ ماجِد
دیدۂ گِریاں
ماجد صدیقی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s