ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 101
چمن پر راج پت جھڑ کا رہے گا
شجر مشکل سے اب کوئی پھلے گا
چڑھا ہے سر پہ بپھرے شیر کے جو
پچھاڑے گا اُسے یا جان دے گا
مسلسل کُند ٹھہریں گر اُمنگیں
تو پھر یہ دل بغاوت بھی کرے گا
نہیں تن پر لگا جھکنے کی خاطر
یہ سر اب اوج پر ہی جا سجے گا
خموشی ہے سمندر میں تو جانو
اَب اِس کے بعد طوفاں ہی اُٹھے گا
لُٹے برگ و ثمر ہی جب تو ماجدؔ!
شجر کے پاس کیا باقی رہے گا
ماجد صدیقی