ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 102
چاہ تھی جس کو خود نمائی کی
زد میں ہے کوہِ جاں وہ رائی کی
جس کو بھی دی عنانِ دل ہم نے
دھونس دکھلا گیا خدائی کی
سامنا ہے ہمیں اُس عادل کا
دے نہ مہلت بھی جو صفائی کی
لوُٹنے میں وقار خواہش کا
وقت نے سخت بے حیائی کی
بلبلوں کے لیے سمندر میں
کوئی صورت نہیں رہائی کی
شاخ ژالوں سے کیا کہے ماجدؔ
داستاں اپنی بے رِدائی کی
ماجد صدیقی