رُک گیا ہے وہی رستہ میرا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 79
تھا جو مشکل کا مداوا میرا
رُک گیا ہے وہی رستہ میرا
جُرعہِ غم ہے مجھے جُرعۂ مے
ٹوٹتا ہی نہیں نشّہ میرا
خُوب سُلگائی دبی آگ مری
حال پوچھا ہے یہ اچّھا میرا
خشک پتّوں سا وہ بچھڑا مجھ سے
دیکھ کر رنگ بدلتا میرا
عرش اور فرش ملے ہیں باہم
ہے عجب گھر کا یہ نقشہ میرا
مُسکراہٹ مرا غازہ ہی نہ ہو
دیکھئے غور سے چہرہ میرا
ایک باطن بھی ہے ہر ظاہر کا
کیجئے یوں نہ تماشا میرا
دفعتاً جیسے خُدا بن بیٹھا
دیکھ کر ہاتھ وہ پھیلا میرا
امتحاں میں مرے پرچے خالی
اور بڑا سب سے ہے بستہ میرا
چور جو دل میں چُھپا تھا ماجدؔ
کر گیا ہے وہ صفایا میرا
ماجد صدیقی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s