مصطفٰی خان شیفتہ ۔ غزل نمبر 59
واں ہوا پردہ اٹھانا موقوف
یاں ہوا راز چھپانا موقوف
غیر کو رشک سے کیا آگ لگے
کہ ہوا میرا جلانا موقوف
ذکرِ شیریں کی اگر بندی ہے
کوہ کن کا بھی فسانہ موقوف!
اب کس امید پہ واں جائے کوئی
کہ ہوا غیر کا آنا موقوف
رمِ آہو سے وہ رم یاد آیا
دشت و صحرا میں بھی جانا موقوف
بد دماغ آج ہوا وہ گُل رُو
شیفتہ عطر لگانا موقوف
مصطفٰی خان شیفتہ