قمر جلالوی ۔ غزل نمبر 78
ہم اہلِ عشق آساں عشق کی منزل سمجھتے ہیں
نہ جب مشکل سمجھتے تھے نہ اب شکل سمجھتے ہیں
ہم اس مشکل سے بچنا ناخدا مشکل سمجھتے ہیں
ادھر طوفان ہوتا ہے جدھر ساحل سمجھتے ہیں
یہ کہہ دے دل کی مجبوری ہمیں اٹھنے نہیں دیتی
اشارے ورنہ ہم اے بانیِ محفل سمجھتے ہیں
تعلق جب نہیں ہے آپ کی محفل میں کیوں آؤں
مجھے سرکار کیا پروانۂ محفل سمجھتے ہیں
ہماری وضع داری ہے جو ہم خاموش ہیں ورنہ
یہ رہزن ہی جنھیں ہم رہبرِ منزل سمجھتے ہیں
قمر جلالوی