مصطفٰی خان شیفتہ ۔ غزل نمبر 3
اصحابِ درد کو ہے عجب تیزیِ خیال
مثل زبانِ نطق قلم کی زبانِ حال
عہدِ وفا کیا ہے، نباہیں گے، شک عبث
وعدہ کیا ہے، آئیں گے، بے جا ہے احتمال
کیا کچھ وہاں سے منزلِ مقصود پاس ہے
یا ایھاالذینَ سَکَنتم عَلَی الجبَال
ناز و غرور ٹھیک ہے، جور و جفا درست
کس کے ہوا نصیب یہ حسن اور یہ جمال
ساقی پلا وہ بادہ کہ غفلت ہو آگہی
مطرب سنا وہ نغمہ کہ ہو جس سے قال، حال
ہم اگلے عشق والوں کی تقلید کیوں کریں
اے خوردہ گیر، نحن رجال و ہم رجال
اہلِ طریق کی بھی روش سب سے ہے الگ
جتنا زیادہ شغل زیادہ فراغ بال
ہنگامِ عہد کام میں لائے وہ ایسے لفظ
جن کو معانیِ متعدد پر اشتمال
ماذا لتنہبن و انتن فی البیوت
ماذا تقتلن و انتن فی الحجال
مصطفٰی خان شیفتہ