سمجھے جو گرمیِ ہنگامہ جلانا دل کا

مصطفٰی خان شیفتہ ۔ غزل نمبر 18
ہائے اس برقِ جہاں سوز پر آنا دل کا
سمجھے جو گرمیِ ہنگامہ جلانا دل کا
ہے ترا سلسلۂ زلف بھی کتنا دل بند
پھنسنے سے پہلے بھی مشکل تھا چھٹانا دل کا
دیکھتے ہم بھی کہ آرام سے سوتے کیوں کر
نہ سنا تم نے کبھی ہائے فسانہ دل کا
ہم سے پوچھیں کہ اسی کھیل میں کھوئی ہے عمر
کھیل جو لوگ سمجھتے ہیں لگانا دل کا
عاقبت چاہِ ذقن میں خبر اس کی پائی
مدتوں سے نہیں لگتا تھا ٹھکانا دل کا
کس طرح دردِ محبت میں جتاؤں اس کو
بھید لڑکوں سے نہیں کہتے ہیں دانا دل کا
ہم یہ سمجھے تھے کہ آرام سے تم رکھو گے
لائیے تم کو ہے منظور ستانا دل کا
ہم بھی کیا سادے ہیں کیا کیا ہے توقع اس سے
آج تک جس نے ذرا حال نہ جانا دل کا
جلوہ گاہِ غم و شادی، دل و شادی کم یاب
کیوں نہ ہو شکوہ سرا ایک زمانہ دل کا
شکل مانندِ پری اور یہ افسونِ وفا
آدمی کا نہیں مقدور بچانا دل کا
شیفتہ ضبط کرو ایسی ہے کیا بے تابی
جو کوئی ہو تمہیں احوال سنانا دل کا
مصطفٰی خان شیفتہ

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s