قمر جلالوی ۔ غزل نمبر 122
ہم بھی انھیں کے ساتھ چلے وہ جہاں چلے
جیسے غبارِ راہ پسِ کارواں چلے
چاہوں تو میرے ساتھ تصور میں تا قفس
گلشن چلے، بہار چلے، آشیاں چلے
اے راہبر یقیں جو تری راہبری میں ہو
مڑ مڑ کے دیکھتا ہوا کیوں کارواں چلے
میری طرح وہ رات کو تارے گِنا کریں
اب کے کچھ ایسی چال آسماں چلے
قمر جلالوی