پروین شاکر ۔ غزل نمبر 37
نیند تو خواب ہو گئی شاید
جنس نایاب ہو گئی شاید
اپنے گھر کی طرح وہ لڑکی بھی
نذرِ سیلاب ہو گئی شاید
تجھ کو سوچوں تو روشنی دیکھوں
یاد ، مہتاب ہو گئی شاید
ایک مدت سے آنکھ روئی نہیں
جھیل پایاب ہو گئی شاید
ہجر کے پانیوں میں عشق کی ناؤ
کہیں غرقاب ہو گئی شاید
چند لوگوں کی دسترس میں ہے
زیست کم خواب ہو گئی شاید
پروین شاکر