اپنی توبہ توڑ دیں یا توڑ دیں پیمانہ ہم

قمر جلالوی ۔ غزل نمبر 51
کچھ تو کہہ دے کیا کریں اے ساقیِ مے خانہ ہم
اپنی توبہ توڑ دیں یا توڑ دیں پیمانہ ہم
دل عجب شے ہے یہ پھر کہتے ہیں آزادانہ ہم
چاہے جب کعبہ بنا لیں چاہے جب بت خانہ ہم
داستانِ غم پہ وہ کہتے ہیں یوں ہے یوں نہیں
بھول جاتے ہیں جو دانستہ کہیں افسانہ ہم
اپنے در سے آ جائے ساقی ہمیں خالی نہ پھیر
مے کدے کی خیر ہو آتے نہیں روزانہ ہم
مسکرا دیتا ہے ہر تارا ہماری یاد پر
بھول جاتے ہیں قمر اپنا اگر افسانہ ہم
قمر جلالوی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s