غنیمت کہ میں اپنے باہر چُھپا

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 15
نہ پوچھ اس کی جو اپنے اندر چُھپا
غنیمت کہ میں اپنے باہر چُھپا
مجھے یاں کسی پر بھروسہ نہیں
میں اپنی نگاہوں سے چھپ کر چُھپا
پہنچ مخبروں کی سخن تک کہاں
سو میں اپنے ہونٹوں میں اکثر چُھپا
مری سن! نہ رکھ اپنے پہلو میں دل
اسے تو کسی اور کے گھر چُھپا
یہاں تیرے اندر نہیں میری خیر
مری جاں مجھے میرے اندر چُھپا
خیالوں کی آمد میں یہ آرجار
ہے پیروں کی یلغار تو سر چُھپا
جون ایلیا

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s