بس اک دیوار ہے اور بے دری ہے

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 206
گماں کی اک پریشاں منظری ہے
بس اک دیوار ہے اور بے دری ہے
اگرچہ زہر ہے دنیا کی ہر بات
میں پی جاؤں اسی میں بہتری ہے
تُو اے بادِ خزاں اس گُل سے کہیو
کہ شاخ اُمید کی اب تک ہری ہے
گلی میں اس نگارِ ناشنو کی
فغاں کرنا ہماری نوکری ہے
کوئی لہکے خیابانِ صبا میں
یہاں تو آگ سینے میں بھری ہے
جون ایلیا

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s