یاں تلف ہوتا ہے عالم واں سو عالم اور ہے

دیوان دوم غزل 1036
زلف ہی درہم نہیں ابرو بھی پرخم اور ہے
یاں تلف ہوتا ہے عالم واں سو عالم اور ہے
پیٹ لینا سر لیے دل کے شروع عشق تھا
سینہ کوبی متصل ہے اب یہ ماتم اور ہے
جوں کف دریا کو دریا سے ہے نسبت دور کی
ابر بھی ووں اور کچھ ہے دیدئہ نم اور ہے
رہتے رہتے منتظر آنکھوں میں جی آیا ندان
دم غنیمت جان اب مہلت کوئی دم اور ہے
جی تو جانے کا ہمیں اندوہ ہی ہے لیک میر
حشر کو اٹھنا پڑے گا پھر یہ اک غم اور ہے
میر تقی میر