دیوان سوم غزل 1180
کہاں کے لوگ ہیں خوباں محبت ان کو نہیں
مریں بھی ہم تو نہ دیکھیں مروت ان کو نہیں
خراب و خوار ہے سلطاں شکستہ حال امیر
کسو فقیر سے شاید کہ صحبت ان کو نہیں
ہمارے دیدہ و دل سے ہی ہم پہ کام ہے تنگ
کہ رونے کڑھنے سے یک لحظہ فرصت ان کو نہیں
پری و سرو کو دعویٰ ہے اس رخ و قد سے
شکایت اس سے نہیں آدمیت ان کو نہیں
چلا ہے تیغ بکف یار غیر کی جانب
ہوئے ہیں میر تماشائی غیرت ان کو نہیں
میر تقی میر