مجنوں کے دماغ میں خلل تھا

دیوان سوم غزل 1057
میرا ہی مقلد عمل تھا
مجنوں کے دماغ میں خلل تھا
دل ٹوٹ گیا تو خوں نہ نکلا
شیشہ یہ بہت ہی کم بغل تھا
تھیں سب کی نظر میں اس کی بھوویں
افسوس یہ شعر مبتذل تھا
کیا قدر ہے ریختے کی گو میں
اس فن میں نظیرؔی کا بدل تھا
تھا نزع میں دست میر دل پر
شاید غم کا یہی محل تھا
میر تقی میر