دیوان پنجم غزل 1759
ہجر میں خوں ہوا تھا سب غم سے
دل نے پہلو تہی کیا ہم سے
عالم حسن ہے عجب عالم
چاہیے عشق اس بھی عالم سے
طرح چھریوں کی پلکوں سے ڈالی
نکلی تلوار ابرو کے خم سے
نسبت ان بالوں کی درست ہوئی
دیر میں میرے حال درہم سے
درپئے خون میر کے نہ رہو
ہو بھی جاتا ہے جرم آدم سے
میر تقی میر