آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 110
کل جو آمر تھا اس ے اب دیکھ مسند کے بغیر
بوزنہ سا رہ گیا ہے ، قامت و قد کے بغیر
آدمی کو اک ذرا انسان ہو لینے تو دو
تم کو ہر بستی نظر آئے گی سرحد کے بغیر
خواب میں یہ بھی کرشمہ ہے اسی کے خواب کا
یعنی دن نکلا ہوا ہے اس کی آمد کے بغیر
تم بتاؤ وہ بڑے آدرش والے کیا ہوئے
کیا برا ہے ہم اگر زندہ ہیں مقصد کے بغیر
آفتاب اقبال شمیم