آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 86
اُسی کا عکس ہے مجھ میں ، خدا کی بخشش ہے
بقا بھی آئینہ دارِ بقا کی بخشش ہے
میں کس عذاب میں یہ بار سر اٹھائے ہوئے
جیا ہوں اور یہ میری انا کی بخشش ہے
یہ اُس کی پُرسشِ یک لفظ اس زمانے میں
میرے خیال میں تو انتہا کی بخشش ہے
نظیر اس کی زمیں پر کہیں نہیں ملتی
یہ شاعری اِسی آب و ہوا کی بخشش ہے
آفتاب اقبال شمیم