ایسے ابنائے زمانہ سے مجھے وحشت ہو

آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 93
وقت کے ساتھ بدلنے کی جنہیں عادت ہو
ایسے ابنائے زمانہ سے مجھے وحشت ہو
جیسے دیوار میں در وقفۂ آزادی ہے
کیا خبر جبر و ارادہ میں وہی نسبت ہو
روزمرہ کے مضافات میں ہم گھوم آئیں
اتنی فرصت ہو، مگر اتنی کسے فرصت ہو
آدمی روز کی روٹی پہ ہی ٹل جاتا ہے
اور بیچارے پہ کیا اِس سے بڑی تہمت ہو
ایک رفتار میں یوں وقفہ بہ وقفہ چلنا
کیا عجب، وقت کو چلنے میں کوئی دقّت ہو
سرخ منقار کا میں سبز پرندہ تو نہیں
کیوں نہ تکرار کی خُو میرے لئے زحمت ہو
آفتاب اقبال شمیم

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s