آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 73
پھر بپا شہر میں افراتفری کر جائے
کوئی یہ سوکھی ہوئی دار ہری کر جائے
جب بھی اقرار کی کچھ روشنیاں جمع کروں
میری تردید میری بے بصری کر جائے
معدنِ شب سے نکالے کوئی زر کرنوں کا
کچھ تو کم تیری مری کم نظری کر جائے
وہ جو منصف بھی ہے، محرم بھی ہے مجبوری کا
فائدہ شک کا مجھے دے کے بری کر جائے
آفتاب اقبال شمیم