کچھ ربط ہے ضرور خوشی سے ملال کا

آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 14
پھر کیوں اُداس کر گیا مثردہ وصال کا
کچھ ربط ہے ضرور خوشی سے ملال کا
تھم ہی نہ جائے کثرت اشیا کے بوجھ سے
کیا وقت آ پڑا ہے زمیں پر زوال کا
مٹ جائے دل سے حسرتِ اظہار کی خلش
اک روز ایک شعر کہو اس کمال کا
رہتا ہوں ملکِ غم کی عروس البلاد میں
افسوس ہی ثمر ہے جہاں کی سفال کا
کچھ لت ہی پڑ گئی ہے پرانی شراب کی
جیتا ہوں کل میں گرچہ زمانہ ہے حال کا
شاید کہ حسن وقت سے باہر کی چیز ہے
دیکھا اُسے تو فرق مٹا ماہ و سال کا
ہے میرے دم سے غیب کا حاضر سے رابطہ
ڈھونڈو نا! کوئی آدمی میری مثال کا
آفتاب اقبال شمیم

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s