آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 25
ہمیشہ سے کیا ہے رشک میں نے اپنی قسمت پر
صنوبر سا کھڑا ہوں شانِ تنہائی کے پربت پر
میں اپنی ذات میں آوارہ گردِ دو جہاں ٹھہرا
یہ نثر روز مرّہ بار ہے میری طبیعت پر
مجھے اپنا زیاں کرنے میں اک تسکین ملتی ہے
سمجھتا ہوں کہ اس سے قرض گھٹتا ہے محبت پر
ہر اک بازار اس کی کُنڈلی کا پیچ لگتا ہے
یہ مارِ زرد جو بیٹھا ہوا ہے دل کی دولت پر
آفتاب اقبال شمیم