آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 31
کیا معجزہ کرتے ہیں ، آلاتِ صدا اُن کے
سب اصل کی نقلیں ہیں ، ذہنوں کے ورق دیکھو
سچائی کا لفظ آئے لب پر کبھی بھُولے سے
پھر چہرۂ دنیا کو ہوتے ہوئے فق دیکھو
زنجیر اُتروا دیں دروازوں کی مستک سے
کب شہر مکینوں کو ملتا ہے یہ حق دیکھو
کیا جانئے کیا ہووے معیار نئے دن کا
تا شام بُھلا ڈالو صبح جو سبق دیکھو
سینہ شبِ ظلمت کا، انوار سے شق دیکھو
ہاں مطلع خواہش پر خوابوں کی شفق دیکھو
وعدے کی کرن چمکی امکان کی دوری سے
روشن تو ہوئے کچھ کچھ تاریک طبق دیکھو
آفتاب اقبال شمیم