آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 32
کیا تم بھی چل دئیے، کہو کیسے ندیم ہو
سبطِ علی صبا ہو یا احمد شمیم ہو؟
دیتا ہے کھل کے دید مگر دور دور سے
جیسے سخی کے بھیس میں کوئی لئیم ہو
بستی میں سب مکان و مکیں ایک سے ملیں
تم کون ہو بتاؤ کہاں پر مقیم ہو
ساری حقیقتوں میں حقیقت نہیں کوئی
اُس پر کھلے یہ بھید جو اپنا غتیم ہو
پاپوشِ خاک پہنئے، چلئے ہمارے ساتھ
ہاں یہ بھی شرط ہے کہ بدن بے گلیم ہو
لا کر نیا نظام چلاؤ گے کس طرح
تم تو درونِ ذات ابھی تک قدیم ہو
آفتاب اقبال شمیم