آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 7
کیا خود کو خجل گمنامیوں میں اور سراغ اپنا
دیا ہم نے نہ دنیا کو، کچھ ایسا تھا دماغ اپنا
کوئی آتا نہیں مے خانۂ منظر میں ، تنہا ہی
یہ چشمِ منتظرِ جھلکائے رکھتی ہے ایاغ اپنا
شجر ان کی منڈیریں اور گل ہیں طاقچے ان کے
رُتیں رکھتی ہیں روشن آندھیوں میں بھی چراغ اپنا
ملی وہ بے نیازی فکرِ پیش و بعد سے ہم کو
محاطِ وقت سے باہر پڑے پائے فراغ اپنا
زمیں دریاؤں کی ہو اور بہار افزا نہ ہو کیسے
سدا شاداب رہتا ہے گُل وعدہ سے باغ اپنا
آفتاب اقبال شمیم