فیض احمد فیض ۔ غزل نمبر 18
ہم خستہ تنوں سے محتسبو کیا مال منال کا پوچھتے ہو
جو عُمر سے ہم نے بھر پایا سب سامنے لائے دیتے ہیں
دامن میں ہے مشتِ خاکِ جِگر ، ساغر میں ہے خونِ حسرتِ مَے
لو ہم نے دامن جھاڑ دیا ، لو جام اُلٹائے دیتے ہیں
قطعہ
فیض احمد فیض