دل کو احساس سے دو چار نہ کردینا تھا
ساز خوابیدہ کو بیدار نہ کردینا تھا
اپنے معصوم تبسم کی فراوانی کو
وسعت دید پہ گلبار نہ کردینا تھا
شوق مجبور کو بس ایک جھلک دکھلا کر
واقف لذت تکرار نہ کردینا تھا
چشم مشتاق کی خاموش تمناؤں کو
یک بیک مائل گفتار نہ کردینا تھا
جلوۂ حسن کو مستور ہی رہنے دیتے
جلوہ حسن کو مستور ہی رہنے دیتے
فیض احمد فیض