فردا

1968 میں مجید امجد’فعلن فعلن’کے آہنگ سے مکمل طور پر مسحور ہو گئے تھے۔اس سے پہلے یہ واردات میر تقی میر پر بھی گزری تھی، جنہوں نے اس بحر میں دو تین سو غزلیں لکھ ڈالی تھیں۔میر کے بعد یہ بحر امجد کے مزاج کو راس آئی۔چنانچہ وہ چھ سات سال تک تمام نظمیں اسی بحر میں لکھتے چلے گئے۔ان نظموں کے بارے میں عام قاری کی رائے ہے کہ یہ ان کی کمزور نظمیں ہیں جبکہ بعض سنجیدہ قارئین اور وسیع المطالعہ ناقدین کے خیال میں یہ ان کی بہترین تخلیقاتت ہیں۔بہرحال یہ مستقبل کی نظمیں ہیں اور ان کی حیثیت کا تعین آنے والا زمانہ کرے گا

خواجہ محمد زکریا

مجید امجد

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s