پت جھڑ کی اداس سلطنت میں
اک شاخِ برہنہ تن پہ تنہا
بےبرگ مسافتوں میں حیراں
کچھ زود شگفت شوخ کلیاں
جو ایک سرورِ سرکشی میں
اعلانِ بہار سے بھی پہلے
انجامِ خزاں پہ ہنس پڑی ہیں
تقدیرِ چمن بنی کھڑی ہیں!
اس یخ کدۂ یقینِ غم میں
دیکھو یہ شگفتہ دل شگوفے
ماحول نہ کائنات ان کی
اِک نازِ نمو حیات ان کی
عمر ان کی بس ایک پل ہے لیکن
آئیں گے انہی کی راکھ سے، کل
ماتھے پہ حسیں تلک لگائے
پھولوں بھری صبحِ نو کے سائے!
مجید امجد
کیا یہ آزاد نظم کی ہیئت ہے?
علامات سے یہ حقوق نسواں کی حمایت میں آواز بلند کرتی نظم ہے, کیا یہ درست ہے?
پسند کریںپسند کریں