عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 251
مرے وجود کا جنگل ہرا بھرا ہوجائے
وہ رت بھی آئے کہ اس کا بدن گھٹا ہوجائے
وہ مجھ کو حرف و نوا سے زیادہ جانتا ہے
میں کچھ نہ بولوں اور اس سے مکالمہ ہوجائے
عجب ہے میرے ستارہ ادا کی ہم سفری
وہ ساتھ ہو تو بیاباں میں رتجگا ہوجائے
مجھے وہ لفظ جو لکھّے تو کوئی اور لگے
سخن کرے کبھی مجھ سے تو دوسرا ہوجائے
وہ خوش بدن ہے نویدِ بہار میرے لیے
میں اس کو چھولوں تو سب کچھ نیا نیا ہوجائے
عرفان صدیقی