عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 131
یاراں، مجھے ان چیزوں سے نشہ نہیں ہوتا
ورنہ تو یہ شئے میں بھی رگ تاک سے لے آؤں
تم نے کبھی دیکھا نہیں آہوئے تتاری
اچھا، تو میں اس صید کو فتراک سے لے آؤں
بس یوں ہے کہ کچھ گرمئ محفل کا نہیں شوق
میں آگ تو اپنے خس و خاشاک سے لے آؤں
گمراہ سہی پھر بھی عجب کیا ہے کہ دل کو
تیری ہی طرف اس رہ کاواک سے لے آؤں
عرفان صدیقی