یہ جام ہے برسوں بعد بھرا کچھ اور برس

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 190
اے زلفِ سیہ کچھ اور ذرا کچھ اور برس
یہ جام ہے برسوں بعد بھرا کچھ اور برس
محدود رہیں ہم خوابِ گہہِ فردوس تلک
اے حسنِکرم کی کالی گھٹا کچھ اور برس
آ تشنہ بلب پر اور برس کچھ اور ذرا
اے ابرِبدن آ موج میں آ کچھ اور برس
تُو ایک سمندر میرے لئے ہے اڑتا ہوا
آدشتِ طلب کی پیاس بجھا کچھ اور برس
آ قوسِ قزح کے رنگ پہن کر چھیڑ مجھے
آ اپنا زمیں پر جسم بچھا کچھ اور برس
منصور آفاق

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s