منصور آفاق ۔ غزل نمبر 620
ہمسایہ ہے ہمارا ، یہیں پر مقیم ہے
یعنی خدا ، مقامِ نہیں پر مقیم ہے
ہم کیا کہ گنج بخش وہ ہجویرکا فقیر
لاہور ! تیری خاکِ بریں پر مقیم ہے
جائے نمازِ سنگ سے جس کی طلب ہمیں
وہ داغِ سجدہ اپنی جبیں پر مقیم ہے
کمپاس رکھ نہ عرشے پہ لا کر زمین کے
وہ عرشِ دل کے فرشِ حسیں پر مقیم ہے
تم آسماں نورد ہو جس کی تلاش میں
منصور مان لو وہ زمیں پر مقیم ہے
منصور آفاق