ہے عکس ریزچہرہ تمہارا گلاس میں

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 310
اس واسطے یہ شدتیں پھرتی ہیں پیاس میں
ہے عکس ریزچہرہ تمہارا گلاس میں
سبزے پہ رنگ آتے ہیں جاتے ہیں عصر سے
شاید چھپی ہوئی کوئی تتلی ہے گھاس میں
میں کر چکا ہوں اس سے ملاقات کتنی بار
آتا نہیں کسی کے جو پانچوں حواس میں
سرکار کا نہ نام لو اے واعظانِ شہر
موتی جڑے ہوئے ہیں تمہارے لباس میں
لایحزنُ کے ساز کو چھیڑو کہ ان دنوں
لپٹا ہوا ہے عہد ہمارا ہراس میں
آنکھوں سے اشک بن کے بہی ہیں عقیدتیں
محصور ہو سکیں نہ گمان و قیاس میں
تیرے حسیں خیال کی ڈھونڈیں نزاکتیں
تاروں کے نور میں کبھی پھولوں کی باس میں
طیبہ کی مے تو دشمنِ عقل و خرد نہیں
ہم لوگ پی کے آئے ہیں ہوش و حواس میں
عریاں ہے پھول چنتی کہیں زندگی کا جسم
منصور گم ہے گوئی سراپا کپاس میں
منصور آفاق

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s