منصور آفاق ۔ غزل نمبر 363
لٹنے کو خزانوں بھرے مندر کی طرح ہیں
ہم لوگ سدھارتھ کے کھلے در کی طرح ہیں
ہم حرفِ زمیں ، چیختی صدیوں کی امانت
گم گشتہ ثقافت کے سخنور کی طرح ہیں
ہم پھول کنول کے ہیں ہمیں نقش کھنڈر کے
آثارِ قدیمہ کے پیمبر کی طرح ہیں
فرعون کے اہرام بھی موسیٰ کا عصا بھی
ہم نیل کی تہذیب کے منظر کی طرح ہیں
آدم کے ہمی نقشِ کفِ پا ہیں فلک پر
کعبہ میں ہمی عرش کے پتھر کی طرح ہیں
ہم گنبد و مینار ہوئے تاج محل کے
ہم قرطبہ کے سرخ سے مرمر کی طرح ہیں
ہم عہدِ ہڑپہ کی جوانی پہ شب و روز
دیواروں میں روتی ہوئی صرصر کی طرح ہیں
منصور آفاق