گزرتے ہی نہیں جاں سے محرم مانگنے والے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 557
ذرا سا زخم آئے تو یہ مرہم مانگنے والے
گزرتے ہی نہیں جاں سے محرم مانگنے والے
بناتے پھرتے ہیں کیسے تعلق قیس سے اپنا
بدن کے واسطے کمخواب و ریشم مانگنے والے
سب اُس بازار کے دلال ہیں رشتوں زمینوں تک
یہ استعمال کی چیزوں پہ کسٹم مانگنے والے
بھلا کیسے یہ ہوسکتے ہیں خادم کعبہ اللہ کے
یہ حج کو بیچنے والے یہ درہم مانگنے والے
کبھی منصور جا کر پوچھتے احوال کانٹوں کا
گلستان کیلئے پھولوں کا موسم مانگنے والے
منصور آفاق

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s