منصور آفاق ۔ غزل نمبر 66
موسموں کا رزق دونوں پر بہم نازل ہوا
پھول اترا شاخ پراور مجھ پہ غم نازل ہوا
اپنے اپنے وقت پر دونوں ثمر آور ہوئے
پیڑ کو ٹہنی ملی مجھ پر قلم نازل ہوا
اوس کی مانند اُترا رات بھر مژگاں پہ میں
پھر کرن کا دکھ پہن کر صبح دم نازل ہوا
میں نے مٹی سے نکالے چند آوارہ خیال
آسمانوں سے کلامِ محترم نازل ہوا
لاکھ اترے یار کے غم، لاکھ لوگوں کے مگر
اپنے غم سے خوبصورت کوئی کم نازل ہوا
میری صورت پر ہوئی تخلیق آدم کی شبیہ
پھر اسی مٹی کے بت پر میرا دم نازل ہوا
یوں ہوا منصور کمرہ بھر گیا کرنوں کے ساتھ
مجھ پہ سورج رات کو الٹے قدم نازل ہوا
منصور آفاق